دلوں پر روح کی حکمرانی کے لیے نفسانی خواہشات کے خلاف جنگ کا آغاز کرنا ہوگا

برداشت تحمل اور باہمی احترام کے رویے معاشرے سے رخت سفر باندھ رہے ہیں
معاشرے میں مثبت تبدیلی کے لیے ضروری ہے کہ مسلمان اپنے باطن کو سنوارنے کی محنت کریں
سید فرحت حسین شاہ کی منہاج القرآن علماء کونسل لاہور کے عہدیداران سے گفتگو

منہاج القرآن علماء کونسل کے مرکزی ناظم سید فرحت حسین شاہ نے کہا ہے کہ معاشرے میں بے سکونی، اضطراب، بے برکتی اور کرپشن اس لیے ہے کہ انفرادی اور اجتماعی طور پر خود احتسابی کے عمل کو ترک کردیا گیا ہے۔ دوسروں کے نقائص بیان کرنا ہمارا قومی مزاج بن چکا ہے جبکہ اپنی ذات کو ہر برائی سے مبرا کردیا گیا ہے جس کے باعث برداشت تحمل، باہمی احترام اور یگانگت کے رویے معاشرے سے رخت سفر باندھ رہے ہیں۔ مادیت زدہ ماحول نے تعیشات کے حصول کی دوڑ کو جنم دیا ہے جس میں ہر کوئی ہانپ رہا ہے نتیجتاً حقوق غصب ہورہے ہیں، دولت کی غیر منصفانہ تقسیم کا عمل ہے کہ بڑھتا ہی جارہا ہے منفی رویوں پر ندامت بھی ختم ہوتی جارہی ہے۔ سید فرحت حسین شاہ گزشتہ روز مرکزی سیکرٹریٹ میں منہاج القرآن علماء کونسل لاہورکے اجلاس سے گفتگو کررہے تھے۔ اس موقع پر علامہ ممتاز صدیقی، علامہ عثمان سیالوی، علامہ آصف اکبر میر، علامہ غلام اصغر صدیقی بھی موجود تھے۔

انہوں نے کہا کہ معاشرے میں مثبت تبدیلی کے لیے ضروری ہے کہ مسلمان اپنے باطن کو سنوارنے کی محنت کریں۔ انہوں نے کہا کہ دلوں کے تخت پر نفس کی حکمرانی ہوگئی ہے اسی لیے ایسے منفی اعمال سر زد ہورہے ہیں جنہوں نے معاشرے کے سکون کو غارت کردیا ہے۔ دلوں پر روح کی حکمرانی کے لیے نفسانی خواہشات کے خلاف جنگ کا آغاز کرنا ہوگا جس کے لیے ضروری ہے کہ بطور قوم اپنی صحبتوں کو صالح کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ منہاج القرآن منہاج القرآن علماء کونسل کے سکالرز معاشرے میں پائی جانے والی مادیت کے خلاف دروس قرآن کے سلسلہ کو جاری رکھ کر اپنا تعمیری کردار ادا کر رہے ہیں۔ تحریک منہاج القرآن دینی اور احیائی تحریک ہے اس لیے علماء کونسل کے سکالرز پر یہ بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ معاشرے کے مختلف شعبہ ہائے زندگی میں پائے جانے والے جزوی و کلی بگاڑ کی درستگی کے لیے اپنا کردار ادا کریں اس کے لیے ضروری ہے کہ وہ کردار اور تقویٰ کا پیکر بنیں۔ ریسرچ کے عمل کو جاری رکھتے ہوئے دینی و دنیاوی علوم میں مہارت حاصل کریں۔

انہوں نے کہا کہ علم کے حصول کا کلچر پیدا کرنے کے لیے جان توڑ بامقصد محنت کو شعار بنا کر ہی مختلف النوع چیلنجزکا مقابلہ کیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ علم نافع کا حصول تب ہی ممکن ہے جب مادیت کے حملے سے خود کو محفوظ کرنے کے لیے ریاضت و مجاہدہ کا خوگر بنا جائے باطنی دنیا میں انقلاب لائے بغیر معاشرے میں مثبت تبدیلی کے عمل کا کامیاب ہونا نا ممکن ہے۔

تبصرہ