طلبہ اور نوجوانوں کو پھر وہی کردار دُھرانا ہے جو تشکیل پاکستان
کے وقت ادا کیا تھا
انتخابات کی رسم کو جمہوریت کا خوبصورت نام دے دیا گیاہے
"کہاں ہے قائد اعظم کا پاکستان" سیمینار سے شیخ زاہد فیاض، ڈاکٹر فرید پراچہ، بیرسٹر
یوسف اختر اور انوار اختر ایڈووکیٹ کا خطاب
تحریک منہاج القرآن کے قائمقام ناظم اعلیٰ شیخ زاہد فیاض نے کہا ہے کہ قائد اعظم کی فکر اور اقبال کا نظریہ پاکستان اسلامی اصولوں کے تابع تھا اور انہوں نے جس پاکستان کی تشکیل کی تھی وہاں غیر مسلموں کے حقوق کو بھی خصوصی اہمیت حاصل تھی۔ آج قائد کا پاکستان عوام کے حقوق کے تناظر میں جو تصویر پیش کر رہا ہے وہ اقبال کے خواب اور جناح کی امیدوں سے متصادم ہے۔ آج طلبہ اور نوجوانوں کو پھر تشکیل پاکستان کیلئے اسی عزم کے ساتھ کام کرنا ہو گا۔ وہ پاکستان عوامی تحریک لاہور کے زیراہتمام مرکزی سیکرٹریٹ ماڈل ٹاؤن میں یوم قائد اعظم کے حوالے سے منعقدہ سیمینار بعنوان "کہاں ہے قائد اعظم کا پاکستان" سے خطاب کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ کامیاب ریاست چلانے کے جو اصول قائداعظم نے دئیے تھے انہیں طالع آزما سیاستدانوں نے اقتدار کی ہوس اور ذاتی مفادات کی خاطر فراموش کر دیا۔ ادارے کمزور اور آئین کو غیر محفوظ بنا دیا گیا۔ آمرانہ رویوں کا جادو سر چڑھ کر بول رہا ہے اور انتخابات کی رسم کو جمہوریت کا خوبصورت نام دے دیا گیا ہے۔
سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے ڈپٹی سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی ڈاکٹر فرید پراچہ نے کہا کہ قائد اعظم نے عزم و ہمت اور ولوے کے ساتھ ناممکن کو ممکن بنایا۔ قائد اعظم کے پاکستان کی تلاش کیلئے ایک بار پھر اسی عزم و ہمت اور ولولے کی ضرورت ہے۔ پاکستان ملت اسلامیہ کا بنیادی مطالبہ تھا۔ آج بھی ضرورت اس امر کی ہے کہ آپس میں تفریق کے سوالات ختم کئے جائیں اور ملکی استحکام کیلئے ضروری ہے کہ اتحاد و یگانگت کو فروغ دیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ تمام دینی اور سیاسی طبقات کو ایک پلیٹ فارم پر اکھٹے ہو کر کام کرنا ہو گا تاکہ اس فرسودہ نظام سے چھٹکارا پایا جا سکے۔
سیکرٹری جنرل پاکستان عوامی تحریک انوار اختر ایڈووکیٹ نے کہا کہ صاحبان اقتدار قائد کی روح کو ہر روز نیا زخم لگارہے ہیں۔ مفاد پرستانہ اپروچ نے بے حسی اور بے ضمیری کو پروان چڑھایا ہے۔ معیشت کو اس حد تک مفلوج کر دیا گیا ہے کہ غریب کا جذبہ حب الوطنی بھی چند لقموں کے حصول میں گم ہو کر رہ گیا ہے۔ سیکرٹری جنرل خاکسار تحریک بیرسٹر یوسف اختر نے کہا کسی بھی رہنماء کو خراج تحسین اور خراج عقیدت کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ اس کے فرمودات پر عمل کیا جائے، قائد اعظم محمد علی جناح نے پاکستان کی صورت میں ایک عظیم تاریخ رقم کی ہے جو قیامت تک قائم و دائم رہے گا۔
جواد حامد نے کہا کہ آج پاکستان کی خود مختاری اور آزادی کو سنگین خطرات لاحق ہیں۔ پارلیمنٹ قانون سازی کی بجائے مقتدر لوگوں کے مفادات کی محافظ بن چکی ہے۔ آج پاکستان پر کڑا وقت ہے جو نوجوانوں اور طلبہ سے بیدار ہونے کا متقاضی ہے۔ انہوں نے کہا کہ طالب علم حصول علم اور نوجوان تعمیری رویوں کے فروغ پر محنت کریں تو وہ وقت دور نہیں جب پاکستان بحرانوں سے نکل کر ترقی کی راہ پر گامزن ہو گا۔ سیمینار سے چوہدری افضل گجر، حافظ غلام فرید اور علامہ محسن علی نے بھی خطاب کیا۔
تبصرہ