موجودہ انتخابی نظام کینسر زدہ ہو چکا، ملک کو ایسے سرجن کی ضرورت ہے جو پیچیدہ سرجری کا ماہر ہو۔ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری

قومی حکومت تشکیل دی جائے جو موجودہ آئین کے تابع رہ کر نیا سوشل کنٹریکٹ دے۔ قومی حکومت کے لیے راستہ سپریم کورٹ کے علاوہ کوئی نہیں کھول سکتا۔
شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کا لیاقت باغ میں "بیداری شعور عوامی ریلی" میں شریک لاکھوں شرکاء سے خطاب

شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے کہا ہے کہ موجودہ انتخابی نظام کینسر زدہ ہو چکا، ملک و قوم کو صحت یاب کرنے کے لئے سرجری کرنا ہو گی۔ ملک کو ایسے سرجن کی ضرورت ہے جو پیچیدہ سرجری کا ماہر ہو۔ قومی حکومت تشکیل دی جائے جو موجودہ آئین کے تابع رہ کر نیا سوشل کنٹریکٹ دے۔ قومی حکومت میں دیانت دار اور باکردار اہل لوگو ں کا شامل کیا جائے جو اداروں کے اختیارات کا تعین کرے۔

انہوں نے کہا کہ میں سپریم کورٹ کو سپریم مانتا ہوں۔ قومی حکومت کے لیے راستہ سپریم کورٹ کے علاوہ کوئی نہیں کھول سکتا۔ پاکستان کو جمہوری اصلاحات کی ضرورت ہے۔ ایسا پاکستان دیکھنا چاہتا ہوں جو دہشت گردی سے پاک ہواور اس کی سالمیت کو بیرونی مداخلت سے خطرہ نہ ہو۔ بدقسمتی سے آج ہمارا معاشرہ نہ جمہوری ہے نہ اسلامی ہے اور نہ ہی انسانی ہے۔ وہ گذشتہ روز کینیڈا سے ویڈیو لنک کے ذریعے لیاقت باغ راولپنڈی میں تحریک منہاج القرآن کے زیر اہتمام "بیداری شعور عوامی ریلی" میں شریک ایک لاکھ سے زائد خواتین و حضرات کے اجتماع سے خطاب کر رہے تھے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارا سیاسی کلچر تسلسل سے آئین کے چہرے پر تھپڑ مار رہا ہے اور ہم پھر بھی جمہوری کہلوانے کی ضد پر قائم ہیں۔ ہمارے ملک میں جو جمہوریت ہے اسے جمہوریت کہنا اس کی توہین ہے۔ ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے کہا کہ موجودہ نظام، جمہوریت نہیں نظام مجبوریت ہے، قوم اسے رد کر دے۔ اس نظام نے پاکستان کو کرپشن کے عالمی گراف میں بھوٹان، سری لنکا، ایتھوپیا اور بنگلہ دیش سے بھی اوپر پہنچا دیا ہے۔

ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے کہا کہ عوام تانگے کی پچھلی نشست کی سواریاں نہ بنیں جنہیں آگے آنے والے گڑھے کا پتہ بھی نہیں چلتا۔ وہ ایسے نظام کو مسترد کر دیں جس نے انھیں غلام بنا رکھا ہے۔ میں ماڈریٹ، امن پسند اور اعتدال پسند پاکستان دیکھنا چاہتا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ امریکہ سے لڑائی کرو نہ اس کے غلام بن کر رہو۔ ہمیں آزادانہ فیصلے کرنے والی قوم بن کر رہنا ہو گا۔ انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ہم الیکشن نہیں لڑیں گے مگر میں نظام انتخاب کی تبدیلی کے لئے قوم کے شعور کے دروازے پر ضرور دستک دیتا رہوں گا۔ کیونکہ یہی حقیقی تبدیلی کا راستہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسا جمہوری نظام ہو جہاں صحت اور تعلیم ہر دو پر جی ڈی پی کا دس فی صد خرچ کیا جائے۔ موبائل عدالتیں ہوں جو تین دن میں فیصلہ دیں۔

انہوں نے کہا کہ اب حقیقی تبدیلی نہ آئی تو عوام غور سے سن لیں کہ پھر کبھی نہ آسکے گی اور ملک مزید اندھیروں میں چلا جائے گا۔ قوم حقیقی تبدیلی چاہتی ہے تو موجودہ نظام انتخاب کے خلاف بغاوت کر کے سڑکوں پر نکل آئے۔ جس نظام سیاست کو جمہوریت کہا جا رہا ہے اس نظام کے ذریعے جو پارلیمنٹ وجود میں آئے گی اس سے ملک و قوم میں تبدیلی نہیں بلکہ مزید مایوسی جنم لے گی۔

شیخ الاسلام نے کہا کہ اس استحصالی نظام انتخاب نے عوام کی عزت، آبرو، جینے کا حق، بنیادی ضروریات زندگی، آزادی فکر، مواخذہ کا حق سب چھین لیا ہے، آئندہ نسلوں کو بدلنے اور قومی، آئینی اداروں اور حقیقی جمہوریت کو بچانے کی خواہش اور حقیقی تبدیلی اس استحصالی نظام انتخاب کو دریا برد کیے بغیر ممکن نہیں۔ انہوں نے کہا کہ اللہ کی قسم یہ نظام سیاست فقط اشرافیہ کی جمہوریت ہے اور انہیں اقتدار میں لانے کی ڈیوائس ہے۔ آج حکومت کی تبدیلی کا وقت نہیں بلکہ نظام کی تبدیلی کا وقت ہے۔ یہ تبدیلی کا موزوں ترین وقت ہے۔ میری جنگ سیاسی جماعتوں سے ہے نہ سیاسی قیادتوں سے بلکہ اس استحصالی سیاسی انتخابی نظام سے ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ معاشرہ نہ اسلامی ہے نہ جمہوری ہے اور نہایت افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ نہ یہ معاشرہ انسانی ہے۔ نہ ترقی یافتہ ہے نہ ترقی پذیر ہے بلکہ زوال پذیر ہے۔ بے سمت اور بے مقصدیت کا ہجوم ہے۔ 80 فیصد عوام دو وقت کی روٹی کے لیے پریشان ہیں۔ 60 فیصد عوام انتخابات میں حصہ ہی نہیں لیتے اور 40 فیصد بھی وہ ہیں جنہیں مختلف حیلوں سے ووٹ ڈلوائے جاتے ہیں۔

شیخ الاسلام نے کہا کہ پوری دنیا میں MNA کو ترقیاتی کاموں کے بجٹ میں ایک روپیہ نہیں دیا جاتا، ترقیاتی کام سرکاری محکموں کی ذمہ داری ہوتے ہیں۔ جہاں MNA اپنی حدود سے تجاوز کرے ادارے اس کی فوری گرفت کر لیتے ہیں۔ یہاں MNA اپنے حلقے کی تقدیر کا مالک ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اظہار آزادی رائے میڈیا کا بنیادی حق ہے، لیکن جب آمر اقتدار میں آتے ہیں تو میڈیا زبان کھینچ لیتے ہیں اور جب سیاست دان آتے ہیں تو میڈیا کو اتنا بولنے پر لگا دیتے ہیں کہ کسی کے کان پر جوں تک نہیں رینگتی۔ انہوں نے کہا کہ میں استحصالی نظام انتخاب کو ملک اور قوم کی تباہی کاراستہ سمجھتا ہوں۔ یاد رکھیں! اگر عوام نے آج بھی آنکھیں نہ کھولیں تو پچھتائیں گے۔

تبصرہ