اس تحریک کا آغاز 18 دسمبر کو لیاقت باغ راولپنڈی میں بڑے جلسہ عام
سے ہو گا
نظام انتخاب کی تبدیلی کے ایجنڈے پر عمران خان سمیت دیگر جماعتوں سے اتحاد ہو سکتا
ہے
مرکزی سیکرٹریٹ ماڈل ٹاؤن میں ہونے والی پریس کانفرنس سے کینیڈا سے ویڈیو کانفرنس کے
ذریعے خطاب
شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے انتخابی نظام کی تبدیلی کیلئے ملک گیر عوامی تحریک کا اعلان کر دیا۔ ملک، ریاست اور جمہوریت بچانے کیلئے موجودہ نظام کے خلاف ریلیاں جلسے اور مارچ کئے جائیں گے آغاز 18 دسمبر کو لیاقت باغ میں ہونیوالے بڑے جلسے سے ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ ضرورت پڑی تو ملین مارچ بھی کیا جائے گا۔ نظام انتخاب کی تبدیلی کے ایجنڈے پر عمران خان سمیت دیگر جماعتوں سے اتحاد ہو سکتا ہے۔ قوم نظام کے خلاف بغاوت کیلئے سڑکوں پر نکل آئے تو میرے پاکستان آنے میں دیر نہیں لگے گی۔ ملک میں حقیقی تبدیلی نہ فوج سے آئے گی اور نہ موجودہ انتخابی نظام کے تحت ہونے والے الیکشن سے، تبدیلی انتخابی نظام کے خلاف بغاوت سے آئے گی۔ موجودہ نظام کے تحت 100 الیکشن بھی ملک و قوم کا مقدر نہیں بدل سکتے۔ وہ مرکزی سیکرٹریٹ ماڈل ٹاؤن میں ہونے والی پریس کانفرنس سے کینیڈا سے ویڈیو کانفرنس کے ذریعے خطاب کر رہے تھے۔ اس موقع پر امیر تحریک فیض الرحمان درانی، ناظم اعلیٰ ڈاکٹر رحیق احمد عباسی، سینئر نائب ناظم اعلیٰ شیخ زاہد فیاض، انوار اختر ایڈووکیٹ، جی ایم ملک اور قاضی فیض الاسلام بھی موجود تھے۔
صحافیوں کے مختلف سوالات کے جوابات دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جو تبدیلی کا نعرہ لے کر میدان میں آئے ہیں موجودہ نظام میں ہونیوالے الیکشن کے بعد خود بھی مایوس ہوں گے اور قوم کو بھی مایوس کریں گے۔ پاکستان عوامی تحریک نظام انتخاب کے خلاف قوم کو سڑکوں پر لائے گی ہم سول نافرمانی کی تحریک نہیں چلائیں گے ہماری جدوجہد پر امن اور جمہوری ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ میرا تکیہ صرف ریلیوں اور جلسوں پر نہیں بلکہ پاکستان کے الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا کو موجودہ انتخابی نظام کے خلاف میرا ساتھ دینا ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ جو سیاسی جماعت بھی موجودہ انتخابی نظام کے تحت الیکشن لڑے گی تعاون کیلئے اسے میرا جواب NO ہو گا۔ البتہ جو سسٹم کے خلاف ہمارے ساتھ ہو گا اسکے تعاون کو ویلکم کیا جائے گا۔ ہم موجودہ سسٹم سے باہر رہ کر اس نظام کے خلاف جنگ لڑیں گے۔ انہوں نے کہا کہ بدترین جمہوریت آمریت سے اس وقت بہتر ہو تی ہے جب جمہوری سفر درست سمت میں جاری ہو مگر پاکستان میں معاملہ یہ ہے کہ کراچی جانے والے مسافر پشاور کی ٹرین میں بیٹھے ہوئے ہیں۔
تبصرہ