پاکستان کے موجودہ انتخابی نظام میں جمہوریت کی روح دکھائی نہیں دیتی: ڈاکٹر رحیق احمد عباسی

وننگ ہارسز، ٹکٹ فیس، مہنگی انتخابی مہم، برادری ازم، کرپشن اور غنڈہ گردی کے ستونوں پر کھڑا موجودہ انتخابی نظام مثبت تبدیلی نہیں لاسکتا
ڈر ہے کہ موجودہ انتخابی نظام تحریک انصاف کی کاوشوں کو ہضم نہ کر جائے
موجودہ انتخابی نظام کے تحت کوئی بھی جماعت عوام کو حقوق دلانے میں کامیاب نہیں ہوسکتی
ڈاکٹر رحیق احمد عباسی کی موجودہ انتخابی نظام کی خرابیوں کے حوالے سے منعقدہ ایک فکری نشست میں گفتگو

وننگ ہارسز کا مذموم کلچر، ٹکٹ فیس، مہنگی انتخابی مہم، برادری ازم، کرپشن اور غنڈہ گردی کے ستونوں پر کھڑا موجودہ انتخابی نظام ملک میں کسی مثبت تبدیلی کا پیش خیمہ ثابت نہیں ہوگا، البتہ پندرہ بیس کے فرق کے ساتھ چند سیاسی خاندان اور چہرے عوام کے مقدر سے کھیلنے پھر آجائیں گے۔ تحریک انصاف کے تبدیلی کے نعرہ پر عوامی پذیرائی خوش آئند ہے مگر خدشہ ہے کہ موجودہ انتخابی نظام تحریک انصاف کی کاوشوں کو ہضم نہ کر جائے۔ تحریک انصاف منہاج القرآن اور پاکستان عوامی تحریک کی طرح انتخابی نظام کی تبدیلی کیلئے قدم اٹھائے تو حقیقی عوامی نمائندے پارلیمنٹ میں جانے کی راہ ہموار ہوسکتی ہے۔ موجودہ انتخابی نظام کے تحت کوئی بھی جماعت عوام کو حقوق دلانے میں کامیاب نہیں ہو سکتی۔ ان خیالات کا اظہار ناظم اعلیٰ تحریک منہاج القرآن ڈاکٹر رحیق احمد عباسی نے موجودہ انتخابی نظام کی خرابیوں کے حوالے سے پاکستان عوامی تحریک کے تحت منعقدہ ایک فکری نشست میں گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر انوار اختر ایڈووکیٹ، جی ایم ملک، لہراسب خان گوندل، غلام فرید، سہیل احمد رضا اور دیگر قائدین بھی موجود تھے۔

ڈاکٹر رحیق احمد عباسی نے کہا کہ پاکستان کے موجودہ انتخابی نظام میں جمہوریت کی روح دکھائی نہیں دیتی۔ یہ سیاست پر قابض چند خاندانوں کے مفادات کا محافظ ہے۔ مخلص، اہل، دیانتدار اور ملک کی تقدیر بدلنے کا ٹیلنٹ رکھنے والوں کیلئے اس میں کوئی جگہ نہیں۔ تحریک انصاف کی جدوجہد موجودہ ظالمانہ اور منافقانہ انتخابی نظام کی نذر ہوسکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی بصیرت یہی تقاضہ کرتی ہے کہ پاکستانی سیاست کو لاحق کینسر کی درست تشخیص کی جائے اور سطحی معاملات پر توانائیاں ضائع نہ کی جائیں۔

ڈاکٹر رحیق احمد عباسی نے کہا کہ ملک کی غالب اکثریت تو الیکشن کے دن ووٹ ڈالنے کیلئے نہیں نکلتی ان کا خاموش احتجاج موجودہ انتخابی نظام کے خلاف ہے اس لئے ضروری ہے کہ معاشرے میں اس سوچ کو پروان چڑھایا جائے کہ موجودہ انتخابی نظام ہی فساد کی اصل جڑ ہے اسے سمندر برد کیے بغیر کوئی تبدیلی نہیں آسکتی۔

تبصرہ