تحریک منہاج القرآن کا 41 واں یوم تاسیس

نوراللہ صدیقی

اللہ رب العزت کے فضل و کرم اور حضور نبی اکرم ﷺ کے نعلین پاک کے تصدق سے تحریک منہاج القرآن 17 اکتوبر2021ء کو اپنا 41 واں یوم تاسیس منارہی ہے۔ یہ تمام عرصہ تجدید و احیاء دین، خدمتِ دین، اصلاح احوالِ امت اور خدمتِ خلق کے ساتھ ساتھ اسلام کے فکری و نظریاتی، اعتقادی و عملی، اخلاقی و روحانی، تہذیبی و ثقافتی، معاشرتی و سماجی، علمی و اجتہادی محاذوں پر گراں قدر خدمات کا ایک سنہری دور ہے ۔ یہ عرصہ علم و شعور، امن و سلامتی، تحمل و برداشت، ہم آہنگی و رواداری کے فروغ کی ایک بے مثال تاریخ ہے۔ مؤرخ جب بھی 21ویں صدی میں اسلامائزیشن کے حوالے سے خدمات سرانجام دینے والی تحریکوں کی تاریخ مرتب کرے گا تو وہ تحریک منہاج القرآن کی ہمہ جہت علمی خدمات، اصلاحی اور فلاحی کردار کو کسی صورت نظر انداز نہیں کر سکے گا اور تحریک منہاج القرآن کو خدمتِ دین و خدمتِ انسانیت کے باب میں سرفہرست پائے گا۔ عصرِ حاضر میں منہاج القرآن انٹرنیشنل جیسی عالمگیر اور ہمہ جہت تحریک بلاشبہ اللہ رب العزت کی طرف سے ایک نعمتِ عظمیٰ ہے اور حضور نبی اکرم ﷺ کے ظاہری وباطنی فیضان کا عظیم سرچشمہ ہے۔ جہدِ مسلسل کی چار دہائیوں پر مشتمل علمی و فکری، اجتہادی و تجدیدی، معاشرتی و اخلاقی اور عملی و فلاحی سفر اس بات کی دلیل ہے کہ یہ عصرِ حاضر میں ایک رسول نما تحریک اور مسلّمہ حقیقت ہے اورشیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری دامت برکاتہم العالیہ کی ذات عصرِ حاضر میں عالمِ اسلام کے علمی و فکری احیاء کی آئینہ دار ہے۔ آپ نے اسلام کی چودہ سو سالہ تاریخ میں وہ نمایاں، منفرد اور بے مثال علمی، تحقیقی اور عملی کارنامے سرانجام دیے ہیں کہ زمانہ انگشت بدنداں ہے۔

عصرِ حاضر میں اسلام کی حقانیت کو دلیل سے ثابت کرنا اور نوجوان نسل کو عقیدۂ توحید و رسالت اور حُبِ اہل بیت اطہار کا شعور دینا، امت کے اتحاد کے لیے کوشاں رہنا اور ورواداری وہم آہنگی کو شعار بنانا تحریک منہاج القرآن کے نمایاں امتیازات ہیں۔ تحریک منہاج القرآن آج اسلام کی آفاقی تعلیمات کو دنیا کے 100 سے زائد ممالک میں بہ حسن و خوبی پہنچارہی ہے۔

تحریک منہاج القرآن کو یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ غیر سرکاری سطح پر تحریک منہاج القرآن دنیا کا ایک عظیم تعلیمی منصوبہ کامیابی کے ساتھ چلارہی ہے۔ اس میں منہاج یونیورسٹی لاہور کے نام سے ایک چارٹرڈ یونیورسٹی، منہاج ایجوکیشن سوسائٹی کے تحت 600 سے زائد سکول، کالجز اور دنیا بھر میں اسلامک سنٹرز کا قیام ہے، یہ سنٹرز بیک وقت کمیونٹی سروسز دینے کے ساتھ ساتھ دیارِ غیر میں آباد مسلم خاندانوں کو دعوتِ دین دے رہے ہیں اور انہیں تعلیم و تربیت فراہم کررہے ہیں۔

خدمتِ خلق جس طرح ہمارے دین اور ایمان کا ایک اہم حصہ ہے، اسی طرح تحریک منہاج القرآن نے بھی عوامی فلاحی منصوبہ جات کو اپنے منشور کا حصہ بنایا یا ہے۔ آج الحمدللہ منہاج ویلفیئر فاونڈیشن دنیا بھر میں فلاحِ عام کے کئی منصوبہ جات کے ساتھ ساتھ قدرتی آفات و حادثات میں دکھی انسانیت کی خدمت کرنے میں مصروف عمل ہے۔ تحریکِ منہاجُ القرآن نے ہمیشہ اپنی اِصلاحی اور فلاحی سرگرمیوں میں پوری اِنسانیت کو پیشِ نظر رکھا ہے۔ زلزلے ہوں یا سیلاب، قحط ہوں یا Covid-19 جیسی وبائیں، منہاج ویلفیئر فاؤنڈیشن اِنسانی ہمدردی کے تحت اپنا ملی اور اِنسانی کردار ادا کرتی ہے۔

اسلام کی تعلیمات نے جن چیزوں پر سب سے زیادہ زور دیا ہے وہ انسانی جان کی حرمت اور لاء اینڈ آرڈر کا قیام ہے یعنی اسلام نے فساد فی الارض کو ایک بہت بڑا فتنہ قرار دیا ہے اور فسادیوں کے لئے کڑی سزائیں تجویز کی ہیں۔فروغِ امن کے باب میں تحریک منہاج القرآن کی خدمات اور عملی مساعی تاریخ عالمِ کے اندر مثالی اور قابلِ تقلید ہیں۔شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے دہشت گردی اور فتنہ خوارج کے خلاف مبسوط تاریخی فتویٰ جاری کر کے دہشت گردوں کی خارجی فکر کو بے نقاب کرنے کے ساتھ ساتھ پوری دنیا میں کامیابی کے ساتھ اسلام کا انتہا پسندی اور دہشت گردی سے پاک تشخص اجاگر کیا اور اس حوالے سے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے اردو، عربی اور انگریزی زبانوں میں 40 سے زائد کتب پر مشتمل فروغِ امن اور انسدادِ دہشت گردی کا اسلامی نصاب مرتب کیا۔

تحریک منہاج القرآن نے نسلِ نو کے دلوں کو مادیت پرستی سے پاک کر کے روحانیت کے نور سے منور کرنے کے لیے ایسے عملی اقدامات کئے کہ اس سے پہلے ان کی کوئی مثال نظر نہیں آتی۔ روحانی تربیت کے تناظر میں رَبطِ رِسالت اور حضور نبی اکرم ﷺ سے قلبی و حُبّی تعلق کی پختگی کے لیے تحریکِ منہاجُ القرآن نے مرکزی سیکرٹریٹ پر اپنی نوعیت کا ایک منفرد پراجیکٹ گوشہ درود قائم کیا جہاں گوشہ نشینان 24 گھنٹے حضور نبی اکرم ﷺ کی بارگاہ میں درود و سلام کے نذرانے پیش کرتے ہیں ۔اِس وقت گوشہ درود و فکر کے تحت پوری دنیا میں حلقہ ہائے درود کا نظام نہایت کام یابی کے ساتھ جاری و ساری ہے اور ہر ماہ حضور نبی اکرم ﷺ پر ارب ہا درود پاک کا نذرانۂ عقیدت و محبت پیش کیا جاتا ہے۔

تحریکِ منہاجُ القرآن نے نوجوانوں، طلبہ و طالبات، خواتین و حضرات کی کردار سازی اور اخلاقی و روحانی تعلیم و تربیت، تزکیہ نفس، تصفیہ قلب اور اصلاحِ احوال کے لئے شہر اعتکاف قائم کیا۔ منہاج القرآن کے عالمی شہرت کے حامل اس شہر اعتکاف میں بچے، جوان، بوڑھے، خواتین سبھی اپنی باطنی دنیا کو بدلنے اور رب کو راضی کرنے کے لئے 10 دن کے لئے معتکف ہوتے ہیں۔

تحریکِ منہاجُ القرآن نے women empowerment کے لیے قابلِ ذکر اِقدامات بھی کیے ہیں اور خواتین کی تعلیم و تربیت کا ایک عالمگیر انفراسٹرکچر قائم کیا۔ ان پراجیکٹس میں عالمی معیار کا منہاج کالج فار ویمن سر فہرست ہے۔ اس فہرست میں الہدایہ، ایگرز اور وائس پراجیکٹس بھی شامل ہیں۔ ان پراجیکٹس کی تربیتی ورکشاپس میں شامل ہونے والی خواتین کی تعداد ہزاروں میں ہے ۔ اِسی طرح نوجوانوں اور طلبہ کی تعلیم و تربیت اور انہیں فکری بے راہ روی سے بچانے کے لیے منہاج یوتھ لیگ (MYL) اور مصطفوی سٹوڈنٹس موومنٹ (MSM) کے فورم قائم کئے گئے جو اصلاحِ احوال اور اصلاحِ معاشرہ کا فریضہ ایمانی جوش و جذبہ کے ساتھ انجام دے رہے ہیں۔

بلاشبہ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری دامت برکاتہم العالیہ کا محیر القول اور ہمہ جہت تجدیدی و روحانی کام روشن دلیل ہے۔ آپ نے تجدیدِ دین کی علمی، تحقیقی مساعی کو ایک اجتماعی تحریک بنا دیا ہے۔جس کی وجہ سے تجدیدِ دین کے اثرات و ثمرات ہمہ جہت اور آفاقی نظر آتے ہیں اور دنیا کے ہر خطے میں آباد مسلمان اس سے مستفید ہورہے ہیں۔یہ بات بھی بطورِ خاص قابلِ ذکر ہے کہ تحریک منہاج القرآن کے تعلیمی، فلاحی، تربیتی منصوبہ جات کی تکمیل کے لئے 41 سے زائد شعبہ جات اور فورمز مصروفِ عمل ہیں اور یہ بھی تحریک منہاج القرآن کا ایک خاص امتیاز ہے کہ دعوتِ دین کی اس عالمگیر تحریک نے 25 ہزار سے زائد افراد کو روزگار فراہم کررکھا ہے اور بلواسطہ تعداد اس سے دو گنا تک زیادہ ہے۔

41 سالوں میں ہمیں پوری دنیا کے اندر سیاسی، سماجی، مسلکی، مذہبی، معاشی، ثقافتی حوالوں سے بڑی بڑی تبدیلیاں، فکری تضادات اوراختلافات کا طوفان نظر آتا ہے۔ گزشتہ دہائیوں میں اُمت کے اتحاد اور اسلاف کی رواداری کی اقدار کو جتنا نقصان پہنچا اور جس کثرت سے فتنوں نے سر اٹھایا، اتنے فتنے ہمیں اسلامی تاریخ کے اندر کسی ایک دور میں ایک ساتھ سراٹھائے نظر نہیں آتے۔ گزشتہ چند دہائیوں میں ہمیں امن کے نام پر بدامنی، علم و فراست کے نام پر جہالت، صبر و تحمل کے نام پر عدمِ برداشت کا پھیلائو نظر آتا ہے۔ وہ اسلام جس نے ایک بے گناہ کی موت کو پوری انسانیت کی موت قرار دیا، اُسی دینِ امن و سلامتی کے نام پر انسانی خون کو پانی کی طرح بہایا گیا۔ اس ماحول میں کسی دینی تحریک کا تن تنہا قرآن و سنت کے خالص منہج اور انسانیت کی تکریم پر مبنی اسلامی اقدار کے احیاء کی سوچ کے ساتھ خدمتِ دین کی عالمگیر مساعی کی بنیاد رکھنا اور پھر اس فکر کو دنیا کے گوشے گوشے تک پہنچا دینا ایک غیر معمولی کامیابی ہے۔ تحریک منہاج القرآن کے بانی و سرپرست شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے مسلک سے بالاتر رہ کر اسلام کی آفاقی تعلیمات کو دنیا کے گوشے گوشے تک پہنچایا اور امتِ مسلمہ کو ایک ایسا پلیٹ فارم مہیا کیا جہاں ہر شخص ایک مسلمان اور انسان کی حیثیت سے اجتماعی امن اور محبت کے جذبات کو فروغ دینے کے لئے اپنا کردار ادا کر سکتا ہے۔ اللہ تعالیٰ تحریک منہاج القرآن اور شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کو سلامت رکھے اور علم و فیض کے یہ چشمے قیامت تک کے لئے اسی آب و تاب اور شان و شوکت کے ساتھ جاری رہیں۔

ماخوذ از ماہنامہ منہاج القرآن، اکتوبر 2021ء

تبصرہ