مصطفوی سٹوڈنٹس موومنٹ کے تحت پاکستان میڈیکل کمیشن (پی ایم سی) کے زیر اہتمام ہونیوالے داخلہ ٹیسٹ MD-CATکے خلاف ملک کے تمام شہروں میں پرامن احتجاجی مظاہرے کئے گئے۔ اسلام آباد، لاہور، کراچی، فیصل آباد، گوجرانوالہ، سیالکوٹ، ملتان، ڈی جی خان، بہاولپور، سرگودھا سمیت ملک بھر کے 40 سے زائد شہروں میں طلبہ و طالبات نے پر امن احتجاج کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ جن طلبہ کے ٹیسٹ ہو چکے ہیں ان کو جوابی کاپیاں فراہم کی جائیں۔ سسٹم میں موجود تکنیکی مسائل کو فوری حل کیا جائے۔
ایم ایس ایم کے قائدین نے احتجاجی مظاہروں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اگر ایسا نہیں ہو سکتا تو پھر ملک بھر میں فزیکل MD-CAT ٹیسٹ دوبارہ Conduct کیا جائے۔ ملک کے چاروں صوبوں کے بڑے شہروں بشمول آزاد کشمیر و گلگت بلتستان میں ہونیوالے احتجاجی مظاہروں میں طلبہ کی بڑی تعداد نے شرکت کی اور صدر پاکستان، وزیر اعظم پاکستان، چیف جسٹس پاکستان سے مطالبہ کیا کہ وہ اس تعلیم دشمنی کے خلاف نوٹس لیتے ہوئے طلبہ کا مستقبل تاریک ہونے سے بچائیں اور ذمہ داران کو کڑی سزا دیں۔
مظاہرے میں کثیر تعداد میں حالیہ ہونیوالے MD-CAT ٹیسٹ سے متاثرہ طلبہ و طالبات اور انکے والدین نے بھی شرکت کی۔ مظاہرین نے پی ایم سی کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔ بڑی تعداد میں موجود مظاہرین نے ہاتھوں میں پلے کارڈز اور کتبے بھی اٹھا رکھے تھے جن پر پی ایم سی کے خلاف نعرے درج تھے۔
مصطفوی سٹوڈنٹس موومنٹ کے مرکزی صدر چوہدری عرفان یوسف نے اسلام آباد میں پی ایم سی آفس کے باہر احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پورے پاکستان میں ایک ہی دن یکساں ٹیسٹ کا انعقاد کیا جائے بصورت دیگر احتجاج کا دائرہ کار وسیع کر دینگے۔
عرفان یوسف نے مزید کہا کہ طلبا کے حقوق اور پی ایم سی کے ظلم کے خلاف آواز بلند کرتے رہیں گے۔ MD-CAT ٹیسٹ میں ناکارہ سسٹم اور غلط جواپی کاپی سے چیک کرنے کے باعث ہزاروں ذہین اور اہل طلبہ و طالبات کا مستقبل خطرے میں پڑ گیا ہے۔ مصطفوی سٹوڈنٹس موومنٹ طلبہ کے ساتھ ہے اور پورے ملک میں سراپا احتجاج ہے۔
لاہور پریس کلب کے باہر ہونے والے احتجاجی مظاہرے کی قیادت مصطفوی سٹوڈنٹس موومنٹ کے سیکرٹری جنرل شیخ فرحان عزیز نے کی۔ لاہور پریس کلب کے باہر موجود طلبہ کی بڑی تعداد نے پی ایم سی انتظامیہ کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔
فرحان عزیز نے مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ناکارہ سسٹم کے تحت آن لائن ٹیسٹ نے ذہین اور اہل طلبہ و طالبات کا مستقبل خطرے میں ڈال دیا۔ پی ایم سی نے اپنی من پسند نام نہاد کمپنی کو نوازنے کے لیے ٹھیکہ دیا اور دو لاکھ بچوں کا مستقبل اس بوگس اور غیر قانونی کمپنی کے نا اہلوں کے ہاتھ میں چلا گیا جس کا پہلے سے کو ئی ریکارڈ موجود نہیں اور کمپنی کی رجسٹریشن پر بھی سوالیہ نشان لگ چکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بچوں کو جوابی کاپی جوکہ ہمیشہ سے انہیں دی جاتی رہی ہے وہ بھی مہیا نہیں کی جارہی جبکہ 60 سے زائد ٹیسٹ ہونے کی وجہ سے سوالات سلیبس سے ہٹ کر دئیے گئے جوکہ ظلم اور سراسر زیادتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ طلباء کسی کو اپنا حق چھیننے نہیں دیں گے۔
تبصرہ