ایم ایس ایم کے زیراہتمام پاکستان میڈیکل کونسل کے نئے منظور کردہ نصاب کے خلاف لاہور پریس کلب کے باہر احتجاج کیا گیا۔جس میں کثیر تعداد میں متاثرہ سٹوڈنٹس نے شرکت کی۔ اس موقع پر مرکزی صدر مصطفوی سٹوڈنٹس موومنٹ پاکستان چوہدری عرفان یوسف نے وفد کے ہمراہ ریلی میں شرکت کی اور احتجاج میں شامل طلبہ کی میزبانی کی۔ چودھری عرفان یوسف نے پی ایم ڈی سی کی معطلی کے بعد حکومت کی طرف سے میڈیکل ٹیسٹ سے صرف 20 دن پہلے پی ایم سی کا نیا ڈھانچہ متعارف کروائے جانے کے فیصلے پر میڈیکل سٹوڈنٹس کے تحفظات کی حمایت کرتے ہوئے اسے بدلنے کا مطالبہ کیا ہے۔
انہوں نے احتجاجی طلباء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس فیصلے سے ناصرف ینگ ڈاکٹرز متاثر ہوئے ہیں بلکہ میڈیکل کے شعبہ سے وابستہ تمام اسٹوڈنٹس بھی پی ایم سی کی پالیسیوں سے پریشان ہیں۔ مصطفوی سٹوڈنٹس موومنٹ متاثرہ میڈیکل سٹوڈنٹس کے ساتھ مکمل اظہار یکجہتی کرتی ہے اور ان کا مطالبہ پورا کئے جانے تک ان کے ساتھ ہیں۔
اس موقع پر مرکزی صدر مصطفوی اسٹوڈنٹس موومنٹ چوہدری عرفان یوسف نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت اور پی ایم سی سنجیدگی سے کام لیتے ہوئے میڈیکل اسٹوڈنٹس کے مستقبل سے کھیلنا بند کرے۔ جتنا جلد ہو سکے صوبائی سلیبس بحال کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ پی ایم سی کا متعارف کردہ سلیبس متنازعہ ہوچکا ہے جو اسٹوڈنٹس نے تیاری کی اور جو سلیبس متعارف کروایا گیا اس میں تضاد پایا جاتا ہے۔ لہٰذا صوبائی انٹری ٹیسٹ کی بحالی کے ساتھ اسٹوڈنٹس کو تیاری کے لیے ایک مہینہ مزید وقت دیا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر مطالبات نہیں مانے جاتے اور انتظامیہ کی جانب سے رابطہ نہیں کیا جاتا تو جمعرات کو پنجاب اسمبلی کے باہر دھرنا دیا جائے گا اور اس دھرنا میں میں پاکستان کی باقی طلباء تنظیمات کو بھی دعوت دی جائے گی۔
تبصرہ