مصطفوی سٹوڈنٹس موومنٹ کے زیراہتمام مرکزی سیکرٹریٹ ماڈل ٹاؤن میں مختلف جماعتوں کے متحدہ طلبہ محاذ کا اہم اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس کی صدارت متحدہ طلبہ محاذ کے مرکزی صدر معظم شہزاد ساہی نے کی، سیکرٹری جنرل مصطفوی سٹوڈنٹس موومنٹ چودھری ضیاء الرحمن ضلج، فراز ہاشمی و دیگر رہنماؤں نے اجلاس میں شرکت کرنے والے طلبہ رہنماؤں کو خوش آمدید کہا۔
اجلاس میں مصطفوی سٹوڈنٹس موومنٹ، انجمن طلبہ اسلام، مسلم سٹوڈنٹس فیڈریشن (قائداعظم)، امامیہ سٹوڈنٹس آرگنائزیشن، جمعیت طلبہ اسلام، جعفریہ سٹوڈنٹس آرگنائزیشن، محمدیہ سٹوڈنٹس فیڈریشن، اہلحدیث سٹوڈنٹس فیڈریشن کے عہدیداران نے شرکت کی۔
اجلاس میں طلبہ کے حقوق اور طلبہ یونینز کی بحالی کے لیے متفقہ جدوجہد کرنے کا فیصلہ کیا گیا، اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ تعلیمی اداروں کی تعداد میں اضافے، آمدروفت کی سہولتوں، نصاب میں یکسانیت، جی ڈی پی میں اضافے کے لیے عملی جدوجہد کی جائیگی۔
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ضیاء الرحمن ضلج نے کہا کہ پاکستان کا شمار ان ممالک میں ہوتا ہے جہاں شرح خواندگی بہت کم ہے، اسی وجہ سے ملک تعلیمی پسماندگی کا شکار ہے، کم تعلیمی بجٹ، تعلیمی اداروں کی کمی، وسائل کی کمی اور آبادی میں اضافہ ناخواندگی کی اہم وجوہات ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تعلیمی سہولیات نہ ہونے کی وجہ سے غریب گھرانوں کے بچے تعلیم حاصل نہیں کر پارہے، پاکستان کی 50 فیصد سے زیادہ آبادی نوجوانوں پر مشتمل ہے، ملک کی ترقی کا انحصار انہی نوجوانوں کے کندھوں پر ہے، حکومت اور معاشرے کا فرض ہے کہ نوجوان نسل کی تعلیم و تربیت پر توجہ دی جائے۔
انہوں نے کہا کہ کرپشن کا خاتمہ کرنا ہوگا، فیسوں میں کمی کرنی ہو گی، غیر ضروری وصولیوں کو ختم کرنا ہو گا تاکہ ہم تعلیمی میدان میں ترقی کر سکیں۔ ضیاء الرحمن ضلج نے کہا کہ طلبہ کو اپنے حقوق کی بحالی اور درپیش مسائل کو حل کرنے کے لیے پرامن طریقے سے متفقہ طور پر عملی جدوجہد کرنا ہو گی، کامیاب فلاحی ریاست کے قیام کے لیے تعلیمی بجٹ میں اضافہ اور طلبہ کے مسائل کا حل تلاش کرنا اولین ترجیح ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ اگر حکمران تعلیم کو پہلی ترجیح بنا لیں تو پاکستان کا شمار دنیا کے ترقی یافتہ ممالک میں ہو سکتا ہے، تعلیمی ادارں میں نظم و ضبط کا فقدان بھی ایک اہم مسئلہ ہے جس کو حل کیے بغیر تعلیمی میدان میں ترقی ناممکن ہے۔
تبصرہ