مصطفوی سٹوڈنٹس موومنٹ کے زیراہتمام سیمینار ’’تعلیم سب کے لیے‘‘ مرکزی سیکرٹریٹ ماڈل ٹاون میں 5 مئی 2019ء کو منعقد ہوا، جس میں منہاج القرآن انٹرنیشنل کے صدر ڈاکٹر حسین محی الدین قادری نے خصوصی شرکت کی۔ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر حسین محی الدین قادری نے کہا کہ تعلیمی بجٹ جی ڈی پی کا 5 فی صد کیا جائے اور پھر بتدریج اسے 10 فی صد تک لایا جائے۔ مدارس کو قومی دھارے میں لانا ہو گا، تعلیمی اداروں میں امن نصاب پڑھایا جائے، تعلیم واحد ہتھیار ہے جس سے قوموں کی زندگی میں انقلاب آتا ہے۔ پنجاب میں ایک کروڑ 30لاکھ، کے پی کے میں 23 لاکھ 85ہزار، سندھ میں 64 لاکھ 13ہزار، بلوچستان میں 19 لاکھ 12 ہزار بچے سکول نہیں جاتے۔ تعلیمی بجٹ کا 95 فی صد تنخواہوں اور دیگر اخراجات کی نذر ہو جاتا ہے۔ پاکستان خطہ کا واحد ملک ہے جو تعلیم پر سب سے کم خرچ کرتا ہے۔
سیمینار سے رکن قومی اسمبلی ریاض فتیانہ، ماہر تعلیم ڈاکٹر قیس اسلم، منہاج یونیورسٹی لاہور کے پرو وائس چانسلر ڈاکٹر محمد شاہد سرویا، ایم ایس ایم کے مرکزی صدر عرفان یوسف، ضیاء الرحمان و دیگر نے خطاب کیا۔
ریاض فتیانہ نے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شروع دن سے ڈاکٹر طاہرالقادری کا مداح ہوں، دھرنے کے دوران اسمبلی میں انکا دفاع کیا، ڈاکٹر محمد طاہرالقادری قوم کا اثاثہ ہیں۔ انہوں نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 25-اے پر کسی حکومت نے عمل نہیں کیا۔ تعلیمی بجٹ بڑھنے کی بجائے کم ہو رہا ہے۔ ہماری کوئی یونیورسٹی عالمی رینکنگ میں نہیں ہے۔ ریاست مدینہ کی فکری بنیاد علم اور ویلفیئر پر ہے۔ تعلیمی بجٹ کا 95 فی صد تنخواہوں و دیگر اخراجات کی نظر ہو جاتا ہے، ہمیں انفراسٹرکچر کے ساتھ ساتھ ہیومن ڈویلپمنٹ پر بھی سرمایہ کاری کرنی ہے۔ 60 فی صد نوجوان آبادی کو تعلیم یافتہ ہونے کے ساتھ ساتھ ہنر مند بھی ہونا چاہیے۔ اڑھائی کروڑ بچے سکولوں سے باہر ہیں انہیں سکولوں میں لانا بڑا چیلنج ہے، ہمارے بچوں کو کوالٹی ایجوکیشن کی ضرورت ہے۔
ماہر معاشیات ڈاکٹر قیس اسلم نے کہا کہ اسلام آباد کے باورچی اساتذہ سے زیادہ تنخواہ لیتے ہیں۔ تعلیم کی ترقی کےلئے استاد کو عزت دینا ہو گی۔ ڈاکٹر محمد طاہرالقادری ہمیشہ تعلیم اور تربیت کی بات کرتے ہیں، اہم موضوع پر سیمینار کا انعقاد قابل ستائش ہے۔ انہوں نے کہا کہ بچے سرکاری تعلیمی اداروں میں کیوں نہیں پڑھنا چاہتے اس پر پالیسی سازوں کو غور کر نا چاہیے۔ ترقی کےلئے بچوں کو ٹیکنیکل ایجوکیشن کی طرف لانا ہو گا۔ کئی سو سال دنیا کی معیشت زراعت کے اردگرد گھومتی رہی اب ٹیکنالوجی کا دور ہے اس سے کٹ کر اقتصادی استحکام حاصل نہیں کر سکتے۔
منہاج یونیورسٹی کے پرو وائس چانسلر ڈاکٹر محمد شاہد سرویا نے کہا کہ ہائیر ایجوکیشن کے حوالے سے پالیسی سازی کےلئے ڈیٹا دستیاب نہیں ہے۔ جنرل ایجوکیشن سے قابل قدر قدر ٹیلنٹ سامنے نہیں آرہا، تعلیمی شعبہ میں بہت سارے بنیادی کام ابھی کرنیوالے ہیں۔ پاکستان کا مستقبل ہائر ایجوکیشن سے جڑا ہوا ہے۔
مرکزی صدر ایم ایس ایم عرفان یوسف نے ’’تعلیم سب کےلئے‘‘ پروگرام کے حوالے سے بریفنگ دی اور مہمانان گرامی کا شکریہ ادا کیا۔ سیمینار کے اختتام پر تعلیمی بجٹ کو جی ڈی پی کا 5 فی صد کرنے کی قرارداد متفقہ طور پر منظور کی گئی۔ سیمینار میں اخلاق حسین، احسان سنبل، فراز ہاشمی، بلال سلطان، احمد لغاری، اویس طاہر نے بھی خطاب کیا۔
تبصرہ