تحریک منہاج القرآن طلباء ونگ مصطفوی سٹوڈنٹس موومنٹ کے زیراہتمام کل پاکستان محفل مشاعرہ ہفتہ کی شب مرکزی سیکرٹریٹ میں منعقد ہوئی، جس میں معروف شاعر پروفیسر ناصر بشیر مہمان خصوصی تھے۔ محفل مشاعرہ کی صدارت ناظم اعلیٰ تحریک منہاج القرآن خرم نواز گنڈاپور نے کی۔ اس موقع پر مشاعرہ میں نامور شعرائے کرام نے اپنا کلام پیش کیا۔
شعرائے کرام میں انوار المصطفیٰ ہمدمی، شہزاد قیس، محمد ادریس قریشی، آغر ندیم ساحر، عاطف بشیر، اظہرفراغ، ندیم بھابھہ، حمزہ ہاشمی سوز، اسحاق حارث، جمشید احمد، جانزیب سحر، ضمیر احمد ضمیر، ندیم راجہ اور عاطف بشیر نے کلام سنایا۔ ملک کے ممتاز شاعر پروفیسر ناصر بشیر اور شاعر انقلاب انوار المصطفیٰ ہمدمی نے اپنے کلام سے مشاعرہ لوٹ لیا۔ ناصر بشیر نے اپنا کلام سنایا تو ہال واہ واہ کی داد سے گونج اٹھا۔
محفل مشاعرہ میں مصطفوی سٹوڈنٹس موومنٹ کے رہنما مرکزی صدر مصطفوی سٹوڈنٹس موومنٹ چوہدری عرفان یوسف، ضیاء الرحمن ضلج، احسن ایاز، یونس نوشاہی، احسان سنبل، میاں عنصر، فراز ہاشمی، اخلاق حسین، فرحان عزیز، اویس طاہر موجود تھے۔
ناظم اعلیٰ تحریک منہاج القرآن خرم نواز گنڈاپور نے شعرائے کرام کی ملکی ثقافت اور قومی زبان کے فروغ کیلئے خدمات کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ انتہا پسندی کے خاتمے اور رواداری کے فروغ کیلئے ادب اور ادبی محافل کلیدی کردار کی حامل ہیں۔ شاعر ادیب کسی بھی ملک اور معاشرہ کا آئینہ ہوتے ہیں۔ محفل مشاعرہ میں تحریک منہاج القرآن کے ڈائریکٹر ایڈمن جواد حامد اور سابق صدر مصطفوی سٹوڈنٹس موومنٹ باسط ملک نے خصوصی شرکت کی۔
مرکزی سیکرٹری اطلاعات پاکستان عوامی تحریک نوراللہ صدیقی نے مشاعرے میں شرکت کرنیوالے شعرائے کرام اور حاضرین کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ مشاعرے ہماری تہذیب و ثقافت کے آئینہ دار ہیں، اس طرح کی ادبی محافل کی روایت برقرار رہنی چاہیے۔
پروفیسر ناصر بشیر نے اپنی گفتگو میں کہا کہ منہاج القرآن کے مرکزی سیکرٹریٹ میں مشاعرہ پڑھنے کا اپنا ہی مزہ ہے۔ مصطفوی سٹودنٹس موومنٹ کے نوجوان اشعار پر داد دینے کا فن جانتے ہیں۔ مرکزی صدر مصطفویٰ سٹوڈنٹس موومنٹ چودھری عرفان یوسف نے کہا کہ مشاعروں کے انعقاد سے اردو زبان کے فروغ میں مدد ملے گی، نئی نسل کو زبان و ادب سے جوڑنے کا یہ بہترین ذریعہ ہے۔
میزبان مشاعرہ کے فرائض عمران اختر اور اسامہ جمشید نے انجام دئیے۔ محفل مشاعرہ کے اختتام پر شعراء کرام کی آمد کا شکریہ ادا کیا گیا اور ان میں کتب و دیگر تحائف تقسیم کیے گئے۔
تبصرہ