مؤرخہ 6 جنوری 2018 کو مصطفوی سٹوڈنٹس موومنٹ فیصل آباد کے زیراہتمام آل سٹوڈنٹس آرگنائزیشن کانفرنس کا انعقاد کیا گیا جس میں درج ذیل قرارداد متفقہ طور پر منظور کی گئی:
1۔ آل سٹوڈنٹس آرگنائزیشن فیصل آباد سانحہ ماڈل ٹاؤن اور ختم نبوت کے قانون میں تبدیلی کی مذموم حرکت کی شدید الفاظ میں مذمت کرتی ہے۔
2۔ سانحہ ماڈل ٹاؤن ریاستی دہشت گردی کا بدترین واقعہ ہے جس میں ن لیگ کی قیادت نوازشریف، شہباز شریف اور رانا ثناء اللہ سمیت بیوروکریٹس، پولیس افسران اور حکومت پنجاب کے اہلکاران ملوث ہیں جنہوں نے عدالتی حکم پر لگائے جانے والے بیریئر ہٹانے کی آڑ میں ذاتی اور سیاسی مقاصد کے حصول کیلئے ماڈل ٹاؤن میں 100 افراد کو گولیوں سے زخمی کیا گیا، جن میں سے 14 افراد شہید ہو ئے۔
3۔ آل سٹوڈنٹس آرگنائزیشن اس بات کامطالبہ کرتے ہیں کہ ملک میں یکساں نظام تعلیم کو رائج کیاجائے۔
4۔ آل سٹوڈنٹس آرگنائزیشن اس بات کا بھی مطالبہ کرتی ہے کہ پاکستان میں تعلیمی بجٹ کو بڑھایا جائے۔
5۔ ختم نبوت کے حلف نامہ میں تبدیلی اور قوانین کو ختم کرنا کروڑوں مسلمانوں کی ایمانی اساس پر حملہ ہے بلکہ یہ آئین پاکستان پر بھی حملہ ہے، کیونکہ یہ مسئلہ آئین پاکستان کی رو سے ہمیشہ کیلئے حل ہو چکا تھا، نواز شریف اور ن لیگ بطور جماعت اس قانونی دہشتگردی میں براہ راست ملوث ہیں اور ایمان کی بنیادی اساس پر حملہ کے ماسٹر مائنڈ تاحال منظر عام پر نہیں لائے گئے اور نہ ہی اصل ذمہ داروں کو کوئی سزا ملی۔ ایمان کی بنیادی اساس پر حملہ کے بعد ن لیگ اقتدار پر مسلط رہنے کا جواز کھو چکی ہے جب تک ختم نبوت کے قانون کو ختم کرنے کی مذموم حرکت میں ملوث اصل ذمہ داروں کو سزائیں نہیں ملتیں اس وقت تک یہ تنازع رہے گا، آل سٹوڈنٹس آرگنائزیشن مطالبہ کرتی ہے کہ ذمہ داروں کو کڑی سزا دی جائے۔
6۔ آل سٹوڈنٹس آرگنائزیشن اس بات کا اعلان کرتی ہے کہ 17 جون 2014 ء کے دن ماڈل ٹاؤن میں جن افراد کو شہید یا زخمی کیا گیا وہ صرف پاکستان عوامی تحریک کے کارکنان ہی نہیں بلکہ ریاست پاکستان کے شہری تھے جن کے انصاف کیلئے اجتماعی جدوجہد کرنا آل سٹوڈنٹس آرگنائزیشن میں شریک تمام سٹوڈنٹس آرگنائزیشن کی مشترکہ ذمہ داری ہے اور آل سٹوڈنٹس آرگنائزیشن اس سلسلے میں آئندہ پوری جدوجہد کو Own کرتی ہے، مزید یہ بھی سمجھتی ہے کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے معاملے میں انصاف کی فراہمی قومی سطح پر نظام عدل کے نفاذ اور قانون کی بالا دستی کیلئے سنگ میل ثابت ہوگی۔
7۔ شہدائے ماڈل ٹاؤن کے مظلوم ورثاء ساڑھے تین سال کی طویل قانونی جدوجہد کے بعد صرف جسٹس باقر نجفی کمیشن کی رپورٹ حاصل کر پائے ہی ںجو اس بات کا ثبوت ہے کہ نواز شریف، شہباز شریف اور سانحہ ماڈل ٹاؤن میں ملوث ملزمان کے برسراقتدار رہتے ہوئے صاف و شفاف تحقیقات، ٹرائل اور حصول انصاف ناممکن ہے، 125 پولیس افسران کے سمن ہونے کے باوجود ایک بھی ملزم کو گرفتار نہیں کیا گیا۔ یہاں تک کہ قتل عام کا منصوبہ بنانے والے حکومتی لیڈرز اور بیوروکریٹس میں سے بھی کسی ایک کو طلب نہیں کیا گیا۔ اس سے واضح ہوتا ہے کہ یہ حکومت انصاف کی فراہمی میں مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے۔
8۔ آل سٹوڈنٹس آرگنائزیشن مطالبہ کرتی ہے کہ جسٹس باقر نجفی کمیشن نے شہباز شریف، رانا ثناء اللہ کو سانحہ ماڈل ٹاؤن کے قتل عام اور اس قتل عام کی منصوبہ بندی کا ذمہ دار ٹھہرا دیا ہے لہٰذا وہ اورسانحہ میں ملوث ان کے دیگرحکومتی حواری، جملہ شریک ملزمان اور بیورو کریٹس 7 جنوری 2018ء سے پہلے مستعفی ہو جائیں اگر قتل عام کے ملزمان کے ساتھ جنوری تک استعفیٰ نہ آئے تو مرکزی اسٹیرنگ کمیٹی کے آئندہ کے لائحہ عمل پرآل سٹوڈٹس آرگنائزیشن عملدرآمد کرے گی۔
9۔ سانحہ ماڈل ٹاؤن کی 2 ایف آئی آرز درج ہیں اور پنجاب حکومت کی جانب سے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی دو جے آئی ٹیز بنائی گئی تھیں، ان جے آئی ٹیز میں شہداء کے ورثاء اور زخمیوں میں سے کسی کی گواہی ریکارڈ نہیں کی جا سکی یعنی مدعیان مقدمہ کی شہادت تاحال کسی جے آئی ٹی کے ریکارڈ پر نہیں ہے۔ فیئر ٹرائل کیلئے مضروبین، متاثرین اور مدعیان مقدمہ کی شہادت ریکارڈ پر لانا قانون کا ناگزیر تقاضا ہے۔ لہذا آل سٹوڈنٹس آرگنائزیشن چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان سے درخواست کرتی ہے کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن ایک اذیت ناک انسانی المیہ ہے۔ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے انسانیت کے خلاف، سٹیٹ کے خلاف اور پبلک کے خلاف سنگین جرم پر سووموٹو ایکشن لیتے ہوئے قتل انسانی کے اس سانحہ کی صحیح اور مکمل تفتیش کیلئے غیر جانبدار جے آئی ٹی کی تشکیل کا حکم دیں جس کی مانیٹرنگ سپریم کورٹ کاایک معزز جج خود کرے۔
10۔ آل سٹوڈنٹس آرگنائزیشن مطالبہ کرتی ہے کہ کسی اندرونی، بیرونی دباؤ کے تحت سانحہ ماڈل ٹاؤن کے ملزمان، تعلیمی نظام کو تباہ کرنے والے اور قومی دولت لوٹنے والے شریف خاندان کو کسی قسم کا کوئی این آر او نہ دیاجائے، اگرکوئی ماورائے قانون ریلیف دیا گیا تو سٹوڈنتس اورقوم اسے ہر گز قبول نہیں کرے گی۔
11۔ آل سٹوڈنٹس آرگنائزیشن نے مقرر کی گئی ڈیڈ لائن پر آئندہ کے لائحہ عمل کے اعلان کیلئے ایک کمیٹی تشکیل دی ہے جو ہنگامی صورتحال میں فیصلے کرنے کی مجاز ہو گی۔ کمیٹی کے ممبران درج ذیل سٹوڈنٹس فیڈریشنز کے ذمہ داران ہوں گے i۔ انصاف سٹوڈنٹس فیڈریشن ii۔ پیپلز سٹوڈنٹس فیڈریشن iii۔ ہوپ سٹوڈنٹس فیڈریشن فیصل آباد iv۔ گجر سٹوڈنٹس آرگنائزیشن v۔ الہدایہ سٹوڈنٹس فیڈریشن vi۔ جمعیت سٹوڈٹنس فیدریشن vii۔ مصطفوی سٹوڈنٹس موومنٹ فیصل آباد viii۔ ایم ایس ایم یونیورسٹی آف ایگریکلچر فیصل آباد اور دیگر سٹوڈنٹس فیڈریشن شامل ہیں۔
12۔ ہم مصطفوی سٹوڈنٹس موومنٹ اور پاکستان عوامی تحریک کو یقین دلاتے ہیں کہ شہدائے ماڈل ٹاؤن کو انصاف دلانے اور یکساں نظام تعلیم کو ملک میں رائج کرنے کیلئے ہم دل وجان سے ان کے ساتھ ہیں۔ اوران کے مطالبات کی بھرپور حمایت کرتے ہیں۔
تبصرہ