عوام سے جینے کا حق تو پہلے ہی چھن چکا اب ان سے احتجاج کا حق بھی چھینا جا رہا ہے: شیخ زاہد فیاض

لوڈ شیڈنگ کے خلاف سڑکوں پر نکلنے والوں پر تشدد ریاستی جبر کی انتہا ہے، حکومت تشدد کے سلسلے کو فوری بند کرے
12، 12 گھنٹے بجلی غائب رہتی ہے مگر غریب عوام کو ہزاروں روپے کا بل ضرور آجاتا ہے
سنیئر نائب ناظم اعلیٰ تحریک منہاج القرآن شیخ زاہد فیاض کی وفد سے ملاقات کے دوران گفتگو

عوام سے جینے کا حق تو پہلے ہی چھن چکا اب ان سے احتجاج کا حق بھی چھینا جا رہا ہے۔ اپنے مطالبات کیلئے سڑکوں پر نکلنا عوام کا بنیادی حق ہے مگر ریاستی تشدد کے ذریعے ان کے حق کو دبایا جا رہا ہے جو بہت بڑا ظلم ہے، حکومت تشدد کے سلسلے کو فوری بند کرے۔ حکمرانوں کے اقدام سے ظاہر ہو گیا کہ موجودہ نظام میں عوام کے حقوق کی کوئی جگہ نہیں ہے۔ لوڈ شیڈنگ کے خلاف سڑکوں پر نکلنے والوں پر تشدد ریاستی جبر کی انتہا ہے ایک طرف حکومت عوام کے حقوق پر ڈاکہ ڈال رہی ہے تو دوسری طرف جائز حق کیلئے نکلنے والوں کو مارا جا رہا ہے۔ ان خیالات کا اظہار سینئر نائب ناظم اعلیٰ تحریک منہاج القرآن شیخ زاہد فیاض نے تحریک منہاج القرآن اور پاکستان عوامی تحریک کی سینٹرل ایگزیکٹو کونسل کے ہنگامی اجلاس کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

انہوں نے کہا کہ لوڈ شیڈنگ نے غریب سے روزگار چھین لیا ہے مگر حکومتی ایوان برقی قمقوں سے روشن ہیں۔ ٹھنڈے کمروں میں بیٹھ کر لوڈ شیڈنگ سے متاثرہ غریبوں کی حالت زار کا تماشا دیکھنے والے اپنی اصلاح کریں ورنہ عوامی سیلاب انہیں بہالے جائیگا۔ بدترین لوڈ شیڈنگ نے عوام سے روزگار کا حق چھین لیا۔ ملکی معیشت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچ رہا ہے مگر حکومت کے کان پر جوں بھی نہیں رینگ رہی۔

انہوں نے کہا کہ لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ اگر حکومت کی کسی ترجیح میں ہوتا تو اب تک اس عذاب سے نجات مل چکی ہوتی۔ موجودہ حکومت لوڈ شیڈنگ کے خاتمہ میں بری طرح ناکام دکھائی دیتی ہے اور عوام کے سامنے ابھی تک واضح پالیسی دینے اور لوڈ شیڈنگ کے خاتمہ کی ڈیڈ لائن دینے سے بھی معذور ہے۔ بجلی کی قیمتوں میں ہر ماہ اضافے کی حکومتی روش غریب کو زندہ درگور کرنے کے مترادف ہے۔ 12، 12گھنٹے بجلی غائب رہتی ہے مگر غریب عوام کو ہزاروں روپے کا بل ضرور آجاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ لوڈ شیڈنگ کے عذاب نے عوام کی زندگی مفلوج کر رکھی ہے۔ حکومت اسکے حل کیلئے ٹھوس پالیسی کا اعلان کرے ورنہ مظاہروں کے ایسے سلسلے کا آغاز ہو گا جو حکومتی بساط لپیٹ دے گا۔

تبصرہ